”عضدالدولہ کے دربار میں ایک ترک نوجوان کام کرتا تھا اس کے ہمسائے میں ایک شریف گھرانہ آباد تھا میاں بیوی نۓ نئے شادی کے بندھن میں بندھے تھے دیوار سے دیوار ملی ہوئی تھی اتفاق کی بات دیوار سے ایک اینٹ گر پڑی“

عضدالدولہ کے دربار میں ایک ترک نوجوان کام کرتا تھا اس کے ہمسائے میں ایک شریف گھرانہ آباد تھا میاں بیوی نۓ نئے شادی کے بندھن میں بندھے تھے دیوار سے دیوار ملی ہوئی تھی اتفاق کی بات دیوار سے ایک اینٹ گر پڑی یا اس ترک نوجوان نے قصدا نکال لی بہرحال دیوار میں سوراخ ہو گیا

اس ترک نے دیوار سے جھانک کر دیکھا اسے ایک نہایت خوبصورت نظر آئیں اب اسے دید و بازدید کا ایسا چسکا پڑا کہ وہ سوراخ سے اس عورت کو دیکھتا رہتا۔ شروع شروع میں تو عورت کو پتہ نہ چلا کہ کوئی اسے دیکھتا ہے البتہ رفتہ رفتہ اسے معلوم ہوگیا کہ ترک ہمسایہ اسے چوری چھپے دیکھتا رہتا ہے عورت پاک دامن تھی۔ اس نے اپنے خاوند سے شکایت کی کہ یہ ترک مجھے روزانہ دیوار سے جھانکتا رہتا ہےاس مکان میں میرے سوا کوئی اور نہیں ہے اس لیے لوگوں کو شک گزرے گا کہ میری اس سے شناسائی ہے اور میں اس سے باتیں کرتی ہوں گی سمجھ میں نہیں آتا کہ اس سے چھٹکارے کے لیے کیا کروں؟ خاوند کو جب یہ مذموم حرکت معلوم ہوئی تو اسے بڑا غصہ آیا کہ اس کی عزت پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔ اس نے فورا ایک منصوبہ بنایا اور اپنی بیوی سے کہا گھبرانے کی ضرورت نہیں ایسا کرو کہ اس کے نام ایک رقعہ لکھو اور اسی سوراخ سے اس کی طرف پھینک دو۔ رقعے کا مضمون یہ ہونا چاہیے نوجوان فضول کھڑے ہونے اور سوراخ سے مجھے چوری چھپے تکتے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں تم یوں کرو کہ عشاء کے بعد جب اندھیرا چھا جائے اور لوگ سو جائیں تو تم چپکے سے میرے دروازے پر آ جانا ہلکی سی دستک دینا میں تمہارے لئے خاموشی سے دروازہ کھول دوں گی۔ عورت نے یہ مضمون لکھ کر نوجوان کی طرف سوراخ سے رقعہ پھینک دیا نوجوان فورا رقعہ پڑھا خوشی سے جھوم اٹھااور رات ہونے کا بے

تابی سے انتظار کرنے لگا ادھر خاتون کے شوہر نے گھر کے دروازے کے پیچھے گہرا گڑھا کھودا اور عشاء کے ترک نوجوان کی گھات میں بیٹھ گیا۔ سورج غروب ہوا چاروں طرف اندھیرا چھا گیا عشاء کے وقت نوجوان عورت کے دروازے پر جا پہنچا اور احتیاط سے دستک دی دروازے دھیرے سے کھل گیا نوجوان نے جوں ہی اندر قدم رکھا شوہر نے اسے لات ماری اور اسے گڑھے میں گرا دیاپھر بیوی نے مل کر اوپر سے مٹی ڈال دی۔ چند دنوں تک تو اس ترک نوجوان کے بارے میں کسی نے کوئی بات نہیں کی مگر جب وہ متواتر کئی دن تک نظر نہ آیا تو عضدالدولہ کو اس کا دھیان آیا اس نے اپنے مقربین سے اس کے بارے میں استفسار کیا تو اسے بتایا گیا کہ وہ کئی دنوں سے بغیر اطلاع کے ڈیوٹی سے غائب ہے۔عضدالدولہ کو اچانک ترک نوجوان کے غائب ہو جانے پر بڑی تشویش ہوئی وہ اس معاملہ کی تفتیش کرنے لگا اس نے اس کی رہائش گاہ کے قریب والی مسجد کے مؤذن کو بلایا مؤذن کو سرکاری دربار سے بلاوا آیا تو یہ خبر آن واحد پورے محلے میں پھیل گئی کہ مؤذن کو خلیفہ نے طلب کیا ہے۔مؤذن حاضر خدمت ہوا بظاہر عضدالدولہ مؤذن سے سختی سے پیش آیا تاہم اس نے جیب سے سو دینار نکالنے اور کہنے لگا: یہ لوگ سودیناراور تمہیں جو حکم دوں اس کی تعمیل کرو مؤذن نے عرض کیا حکم دیجیے فوری تعمیل ہو گی۔ عضدالدولہ نے حکم دیا کہ جب تم واپس جاؤ تو عشاء کی اذان دے کر مسجد کے اندر بیٹھ جانا سب سے پہلے جو شخص آئے اور میری بات پوچھے کہ میں نے تمہیں کیوں طلب کیا تھا تو اس کے بارے میں آکر بتانامؤذن واپس آیا اور عضدالدولہ کے حکم کے مطابق اذان دے کر مسجد میں بیٹھ گیا۔ اذان سنتے ہی ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا یہ وہی آدمی تھا جس کی بیوی پر ترک نوجوان بری نگاہ رکھے ہوئے تھااور جسے اس نے اپنے دروازے کے پاس گڑھے میں دفن کردیا تھا مسجد میں داخل ہوتے ہی اس نے مؤذن سے پوچھا میرا دل تمہاری طرف لگا ہوا تھا بتاؤ خلیفہ نے تمہیں کیوں بلوایا اور وہ تم سے کیا معلوم کرنا چاہتا تھا؟مؤذن نے بتایا کہ کوئی خاص بات نہیں

عضدالدولہ نے مجھ سے اچھی ہی بات کی ہے صبح ہوتے ہی مؤذن مسجد سے نکلا اور عضدالدولہ کی خدمت میں حاضر ہوکر اس آدمی کے بارے میں اطلاع دی عضدالدولہ نے فورا اس آدمی کو بلاوا بھیجا کچھ دیر بعد وہ آدمی عضدالدولہ کے دربار میں حاضر ہو گیا۔ وہ گھبرایا ہوا تھا عضدالدولہ نے اسے دیکھتے ہی پوچھا ترک نوجوان کا کیا قصہ ہے؟ وہ بولا حضور آپ نے اس ترک نوجوان کے بارے میں پوچھ ہی لیا ہے تو میں آپ کو بالکل سچ بتاتا ہوں بات دراصل یہ ہے کہ میری بیوی پردہ نشین اور پاکدامن خاتون ہے یہ نوجوان ہمارا پڑوسی تھا۔ وہ مکان کی دیوار سے اسے دیکھتا رہتا تھا اور ورغلانے کی کوشش کر رہا تھا دیوار کے ساتھ صرف میرا ہی گھر ہے اور اس میں صرف میری بیوی ہی رہتی ہے اس لیے وہ اس بات سے بہت پریشان تھی کہ اگر کسی کو اس کی تاک جھانک کا حال معلوم ہوگیا تو وہ یہی سمجھے گا کہ وہ بھی اس نوجوان کی خباثت میں برابر کی شریک ہے۔ یہ میری عزت پر حملہ تھا میں برداشت نہ کر سکا لہذا میں نے اسے ٹھکانے لگا دیا اس شخص نے مختصر طور پر ترک نوجوان کو گڑھے میں دفن کرنے کی روداد بھی سنا دی۔عضدالدولہ نے اس کی ساری گفتگو سننے کے بعد فرمایا جاؤ اللہ کے سپرد نہ لوگوں کو اس بات کی کوئی خبر ہوئی نہ ہم یہ راز افشاں کریں گے۔

Check Also

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ ایک دن اپنے علاقے کے تندورچی کی دوکان پر گئےاور کہا

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *