موقع سے بولو اور منا سب گفتگو کے لیے لب کشائی کرو۔ عورتوں سے راز کی بات ہرگز مت کرو ورنہ پچھتاوے کے علاوہ کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اپنے کاموں کو سوچ سمجھ کر کرو۔اپنے بچوں کو تیر اندازی اور سواری کی مشق کرواتے رہو۔ قوم وملت اور جماعت کے میل جول رکھو۔ خرچ کرتے وقت آمد ن کا لحاظ رکھو۔ دن کے وقت ہمیشہ چوکنے ہو کر بات چیت کرو۔ کسی شخص کو دوسرے لوگوں کے سامنے شرمندہ مت کرو۔ بے خطا اور بے گن اہ خط ا وار اور گن ا ہگا ر نہ ٹھہراؤ۔
جو بات کہو وہ نپی تلی اور پراز دلیل ہو۔ اصلاح پسند اور عقل مند لوگوں سے مشاورت کرو۔ کسی حاجت مند کوکبھی ناامید مت کرو۔ عام لوگوں کو اپنے سے گستاخ نہ ہونے دو۔ بزرگوں سے زیادہ بحث اور تکر ار مت کرو۔ اپنے بڑوں سے مزاح مت کرو۔ حکیم لقمان کی اپنے بیٹے کو ایک اور اہم نصیحت:”اپنی آواز آہستہ رکھو۔‘‘ آہستہ آواز رکھنے سے مراد یہ نہیں کہ انسان اتنا آہستہ بولے کہ سننے والے کو دقت پیش آئے بلکہ مراد یہ ہے کہ جن کو سنانا مقصود ہے،
اُن تک تو آواز وضاحت کے ساتھ پہنچ جائے لیکن اس سے زیادہ چیخ چیخ کر بولنا اسلامی آداب کے خلاف ہے۔ غرضیکہ ہمیں اتنی ہی آواز بلند کرنی چاہئے جتنی اُس کے مخاطبوں کو سننے اور سمجھنے کیلئے ضروری ہے۔ بیشک سب سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔آخر میں آداب معاشرت سے متعلق چار نصیحتیں ذکر کی گئیں۔ اوّل لوگوں سے گفتگو اور ملاقات میں متکبرانہ انداز سے رخ پھیر کر بات کرنے سے منع کیا گیا۔دوسرے زمین پر اکڑکر چلنے سے منع کیا گیا۔تیسرے درمیانی رفتار سے چلنے کی ہدایت دی گئی۔چوتھے بہت زور سے شور مچاکر بولنے سے منع کیا گیا۔