بابا جی نے شور مچاتے چولہے کو بند کیا اور بولے دوستو

محلے میں ایک بابا جی تھے ، جن کی پکوڑوں کی دوکان تھی ۔ بابا جی بڑے نیک اور ایماندار بندے تھے ، ہمیشہ اپنے کام میں مشغول رہتے تھے ،

ایک دن میں ان کے پاس کھڑا تھا ، کہ اتنے میں اذان کی آواز آئی ، جیسے ہی موذن نے اللہ اکبر کہا : بابا جی نے پکوڑوں کی کڑائی کے نیچے شور مچاتے چولہے کو بند کیا ۔

اور بولے دوستو تھوڑا سا انتظار کروں بلا وا آ گیا ہے ، حاضری لگوا کے آتا ہوں ، میں ذاتی طور پر انکی سیدھی اور سادھی باتوں سے بہت متاثر تھا ،

میں سوچ رہا تھا کہ اب ہمیں بھی دعوت ملے گی ، مگر بابا جی نے کسی سے کچھ نہیں کہا ، دو ، تین گا یک شاید جلدی میں تھے ، بڑ بڑاتے چلے گئے ،

آپ کے دو ، تین کا تک چلے گئے ہیں ، میں نے بابا جی کے آتے ہی ان سے کہا ، انہوں نے سنی ان سنی کر دی ، رزق حلال کی کوشش بھی عبادت ہے ، آپ کا ایک فارغ کر کے بھی نماز پڑھ سکتے تھے ،

بابا جی مسکراتے ہوۓ بولے : میرے مالک نے کتنی محبت سے فلاح کی طرف بلایا ، میں رزق کی غرض سے ڑک کر فلاح کا موقع نہیں گنوا نا چا ہتا تھا ،

۔ رزق تو ملتا رہتا ہے ، ملتا رہے گا ، بیٹا بھی اس کی آواز پر لپک کر تو دیکھوں ساری لذتیں ایک طرف ، مدلذت ایک طرف ، رزق تو ہر دروازے پر اپنے وقت کے مطابق پہنچ جاتا ہے ،

نگر فلاح کی آواز کسی کسی دل پر دستک دیتی سے کئی کان اسے قریب سے بھی نہیں سن پاتے ، دعا کر واللہ تعالی وہ دل دے دے ، جس پر ی آواز دستک دے ، یہ اللہ پاک کی محبت کی آواز ہے بیٹا ،

Check Also

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ ایک دن اپنے علاقے کے تندورچی کی دوکان پر گئےاور کہا

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *