ایک مرتبہ پتھر تو ڑنے والے چند مزدور حضر ت سیدنا وھب بن منبہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی حضور جس قدر مصیبتوں کا ہمیں سامنا ہے ۔کیا ہم سے پہلے لوگ بھی کبھی ایسی مصیبتوں سے دو چار ہوئے؟ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ان کی یہ بات سن کر ارشاد فرمایا اگر تم اپنی مصیبتوں اور اپنے سے سابقہ لوگوں کے مصائب کا موازنہ کرو تو تمہیں ان کے مصائب کے سامنے اپنی مصیبتیں ایسے محسوس ہوں گی جیسے آ۔گ کے مقابلے میں دُھواں یعنی ان کی مصیبتیں آ۔گ اور تمہاری مصیبتیں دھوئیں کی طرح ہیں۔
پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی، جس کانام سارہ تھا،اس کے سات بیٹےتھے۔ جس ملک میں وہ رہتی تھی وہاں کا بادشاہ بڑا ظ۔الم تھا ۔ وہ لوگوں کو زبر دستی خن۔زیر کا گ۔وشت کھلاتا ، جو انکار کر تا اسے ق۔ت۔ل کروا دیتا ، چنانچہ اس عورت کوبھی اس کے بیٹوں سمیت بادشاہ کے سامنے لایا گیا ، اس ظ۔الم بادشا ہ نے سب سے بڑے لڑکے کو بلوایا اور کہا یہ خن۔زیر کا گ۔و شت کھاؤ۔ اس مردِ مجاہد نے جواب دیا میں اللہ عزوجل کی حرام کی گئی چیز کوہرگز نہیں کھاؤں گا۔ بادشاہ نے جب یہ سنا تو حکم دیاکہ اسے سخت ترین سزادی جائے، جلاد آگے بڑھا اور اس کے ہر ہر عضو کو ک۔ا ٹ ڈالا او راسے ش۔ہید کردیا ۔پھر ظ۔الم بادشاہ نے اس سے چھوٹے لڑکے کو بلایااور اس کے سامنے بھی خن۔زیر کا گ۔و شت رکھتے ہوئے کہا اسے کھاؤ ۔ اس نے بھی جرأ تِ ایمانی کا مظا ہرہ کرتے ہوئے جواب دیا میں اللہ عزوجل کی حرام کی گئی اشیاء کبھی بھی نہیں کھاؤں گا ، یہ سن کر ظ۔الم بادشاہ آ۔گ بگ۔ولا ہوگیا
اور اس نے حکم دیا کہ ایک تا نبے کی دی۔گ میں تیل ڈال کر اسے آ۔گ پر رکھ دو، چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔ جب تیل خوب گرم ہوگیا تو اس نوجوان مجاہد کو تیل میں ڈال دیا گیا۔ اس طر ح اس نے بھی جامِ ش۔ہادت نوش کر لیا۔پھر بادشا ہ نے اس سے چھوٹے کو بلایا اور کہا یہ گ۔و شت کھاؤ۔ اس نے بادشا ہ سے کہا تو ذلی۔ل و کمزور ہے ۔تو اللہ عزوجل کے مقابلہ میں کچھ بھی نہیں، تو مجھے اللہ عزوجل کے حکم کے خلاف کسی بات پر ہر گز آمادہ نہیں کرسکتا، جو تیرے جی میں آئے تو کر لے، لیکن میں اللہ عزوجل کی ح۔رام کردہ ا شیاء کبھی بھی نہیں کھاؤں گا۔بادشاہ یہ سن کر ہنسنے لگا اور لوگو ں سے کہنے لگا کیا تم جانتے ہو کہ اس نے مجھے گ۔الی کیوں دی ؟ اس نے یہ سوچ کرمجھے گ۔الی دی ہے کہ میں گ۔الی سن کر ط۔یش میں آجاؤں گا اور فورا ًاسے ق۔ت۔ل کرنے کا حکم دے دو ں گا، اس طرح یہ آسانی سے م۔وت کے گ۔ھاٹ اتر جائے گا، لیکن میں ہرگز ایسا نہیں کرو ں گا۔ پھر اس ظ۔الم بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے سخت سے سخت س۔زا دی جائے۔ چنانچہ ظ۔الم بادشاہ کے حکم پر پہلے اس نوجوان کی گردن کی ک۔ھال ک۔اٹی گئی پھر اس کے سر اور چہرے کی ک۔ھال اُت۔ار لی گئی۔ اور اس طر ح اسے بھی ش۔ہید کردیا گیا۔ بادشاہ نے اسی طرح مختلف ظ۔المانہ انداز میں باقی بھائیوں کو بھی ش۔ہید کر وادیا،آخر میں سب سے چھوٹا بھائی بچا،
بادشاہ نے اس کی والدہ کو بلایا اور کہا میں تیرا بھی یہی حش۔ر کروں گا، اگر تو اپنی اور اپنے اس بیٹے کی سلامتی چاہتی ہے۔ تو اسے تنہا ئی میں لے جا کر سمجھا۔ اگر یہ ایک لقمہ کھانے پر بھی راضی ہو گیا تو میں تم دونوں کوچھوڑ دو ں گا۔پھر تم من پسند زندگی گزارنا۔ اس عورت نے کہا ٹھیک ہے ،میں اسے سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں۔پھروہ اپنے بیٹے کو تنہائی میں لے گئی اور کہا اے میرے لخ۔تِ جگ۔ر کیا تو جانتا ہے کہ تیرے بھائیوں میں سے ہر ایک پر میرا ایک حق ہے اور تجھ پر میرے دو حق ہیں، وہ اس طرح کہ میں نے تیرے بھائیوں کو دو دو سال دودھ پلایا تھا۔ تیری پیدا ئش سے چند دن قبل تیرے والد کا ان۔۔ت۔ق۔ال ہوگیا پھر جب تیری ولادت ہوئی تو توُ بہت زیادہ کمزور تھا۔مجھے تجھ پر بڑا ت۔رس آیا اور میں نے تیری کمزوری اور تجھ سے اپنی ش۔دید محبت کیوجہ سے تجھے چار سال دودھ پلایا ۔میں تجھے اللہ عزوجل اوراس احسان کا واسطہ دے کر کہتی ہوں جو میں نے تجھ پر کیا کہ تو ہر گز اس چیز کو نہ کھا ناجسے اللہ ربُّ العزَّت نے ح۔رام کیا ہے اور برو زِ قیامت اپنے بھائیوں سے اس حال میں نہ ملنا کہ تو ان میں سے نہ ہو ، جب سعادت مند بیٹے نے ماں کی یہ باتیں سنیں تو کہا میں توڈ۔ر رہاتھا کہ شاید آپ مجھے خن۔زیر کا گ۔و شت کھانے پر ابھ۔اریں گیں لیکن اللہ عزوجل کا شکر ہے کہ اس نے مجھے تم جیسی عظیم ماں عطا فرمائی۔ پھر وہ عورت اپنے بیٹے کو لے کر بادشاہ کے پاس آئی اور کہا یہ لو، اب یہ وہی کریگا جو میں نے اس سے کہا ہے۔ بادشاہ بڑا خوش ہو ا اور اس کی طر ف خن۔زیر کا گ۔وشت بڑھاتے ہوئے کہا یہ لو۔اس میں سے کچھ کھالو۔ یہ سن کر بہادر نوجوان نے جواب دیا خدا عزوجل کی قسم میں ہر گز اس چیز کو نہیں کھاؤں گا جسے اللہ عزوجل نے حرام کیا ہے۔
بادشاہ کویہ سن کر بہت غ۔صہ آیا۔ چنانچہ اس ظ۔الم نے اس مرد مجاہد کو بھی ش۔ہید کروادیا۔ اسی طرح یہ بھی اپنے بھائیوں سے جا ملا۔ پھر بادشاہ نے اس عظیم عورت سے کہا میراخیال ہے کہ مجھے تیرے ساتھ بھی وہی سلوک کرنا پڑے گا جو تیرے بیٹوں کے ساتھ کیا ہے۔ اے بڑھیا تیری ہ۔لاکت ہو،تو صرف ایک لقمہ ہی کھالے تومیں تجھے منہ مانگا انعام دو ں گا ، اور جوتو کہے گی میں وہی کرو ں گا، تو صرف ایک لقمہ کھالے، پھر عیش وعشرت سے زندگی گزارنا۔ یہ سن کر اس عظیم ماں نے جواب دیا۔اے ظ۔الم تو نے میرے بچوں کو میرے سامنے م۔ار ڈالا،اور اب تو یہ چاہتا ہے کہ میں تیرے کہنے پر اللہ عزوجل کی نافرمانی بھی کرو ں ،اپنے بچو ں کی م۔وت کے بعد مجھے زندگی سے کوئی سرو کار نہیں۔ خدا عزوجل کی قسم تو جو کچھ کر سکتا ہے۔ کرلے میں کبھی اللہ عزوجل کی ح۔رام کردہ شئے نہیں کھاؤں گی۔ یہ سن کر اس سفا۔ک وظ۔الم بادشاہ نے اسے بھی ش۔ہید کر وا دیا۔ اس طرح اس عظیم ماں کی روح بھی اپنے عظیم فرزندوں سے جا ملی۔ سبحان اللہ عزوجل ان سب نے ایک ایک کر کے اپنی جانیں تو دے دیں۔ لیکن اللہ عزوجل کے حکم کی خلاف ورزی نہ کی۔