ایک آدمی نے عالمہ عورت سے شادی کرلی ، شادی کے بعد اس لڑکی نے کہا کہ میں عالمہ ہوں اور ہم شریعت کے مطابق زندگی بسر کریں گے وہ آدمی اس بات سے بہت خوش ہوا کہ چلو اچھا ہوا کہ بیگم کی برکت سے زندگی تو شریعت کے مطابق گزرے گی لیکن کچھ دنوں بعد یوی نے اسے کہا کہ دیکھو ھم نے
گھر میں شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کا عہد کیا تھا اور شریعت میں بیوی پر ساس سر کی خدمت واجب نہیں اور شریعت کے مطابق خاوند نے بیوی کیلئے علیحدہ گھر کا بندوبست بھی کرنا ہوتاھے ۔ لہذا میرے لئے علیحدہ گھر لے لو وہ آدمی بڑا پریشان ھواکہ علیحدہ گھر لینا تو مسئلہ
نہیں لیکن میرے بوڑھے والدین کا کیا بنے گا اس پریشانی میں وہ ایک مفتی صاحب کے پاس گیا اور اپنا مسئلہ ان کے سامنے پیش کیا ۔ مفتی نے کہا کہ بھائی بات تو وہ ٹھیک کرتی ہے آدمی نے مفتی صاحب سے کہا کہ میں آپ کے پاس مسئلہ کے حل کیلئے آیا ھوں فتوى لینے نہیں مفتی صاحب نے کہا ایک طریقہ
ہے . وہ اس طرح کہ جا کر اپنی بیوی کو بتاؤ کہ شریعت کی روسےمیں دوسری شادی کر سکتا ھوں لہذا میں دوسری شادی کر رھا ھوں اور وہ میرے والدین کے ساتھ رہے گی ان کی خدمت بھی کریگی اور آپ کیلئے علیحدہ گھر لیتا ھوں آپ وہاں رہو گی ۔بیوی اس کے جواب سے ٹپٹا گئی اور بولی ! دفعہ
کرو دوسری شادی کو میں ادھر ھی رھونگی آپ کے والدین میرے بھی والدین ہیں