ایک سچا واقعہ! ایک مرتبہ مدینہ میں قحط پڑ گیا بہت سے لوگ مدینہ سے ہجرت کر کے دوسرے علاقے چلے گئے انہی لوگوں میں ایک عظیم خاندان تھا جو آل رسول ﷺ سے تھا۔ یہ ایک بیوہ خاتون تھیں اور ان کے ساتھ ان کی سات کنواری جوان بیٹیاں بھی ساتھ تھیں جب مدینہ کے منا فقین نے ان کا مذاق اڑایا کہ آل رسول ﷺ کا خاندان بھو کا اور بے سر و سا مان ہے۔ تو ان بیوہ خاتون نے ہجرت کرنے میں ہی غنیمت جانی آپ اپنی بچیوں کے ساتھ بڑے تکلیف دہ مراحل گزر کر ثمر، قند پہنچیں راستے کی تھکان اور بھوک پیاس کی تکلیف نے مزید چلنے سے روک دیا تو آپ ایک درخت کے سائے میں اپنی بچیوں کو لے کر بیٹھ گئیں۔ لوگوں نے جب پا پردہ و با وقار خواتین کو اس طرح بے یار و مددگار بیٹھے دیکھا تو ایک صاحب نے کہا کہ یہاں دو لوگ بڑ ے سخی ہیں ایک حاکم جو مسلمان ہے دوسرا مجو سی آپ ان سے پناہ لے لیجئے وہ خاتون اٹھیں اور مسلمان حاکم کے گھر کے دروازے پر دستک دی ایک ادھیڑ عمر شخص آ یا آپ نے کہا کہ دیکھیں میں مسافر ہوں اور میرے ساتھ میری جوان بچیاں بھی ساتھ ہیں آپ مسلمان ہیں اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ مجھے پناہ دیجئے میں بہت پر یشان ہوں اور رات ہونے کو ہے۔
اس شخص کے چہرے پر ناگواری کے اثرات نما یا تھے۔ پھر خاتو ن نے کہا کہ دیکھیں میں مدینہ سے ہجرت کر کے آ ئی ہوں اور میرا تعلق آل ِ رسول ﷺ سے ہے اس شخص نے کہا کہ کیا دلیل ہے کہ تم آل رسول ﷺ سے ہو؟ خاتون نے جواب دیا بیٹا میں بری عجلت میں گھر سے نکلی ہوں میرے پاس تو کوئی نشانی نہیں ہے کہ میں آل رسول ﷺ سے ہونے کا ثبوت دیے سکتی اس شخص نے بڑی بیزاری سے کہا جا ؤ جاؤ ۔۔۔ اماں یہاں تو نجا نے ایسے کتنے آتے ہیں۔ وہ خاتون واپس آ کر بیٹھ گئیں کسی نے کہا کہ آپ فلاں گھر پر جائیں وہ مجو سی کا گھر ہے وہ شخص بہت سخی اور ہمدرد ہے آپ اٹھیں اور اس کے دروازے پر دستک دے کر وہی الفاظ کہے جو مسلمان کو کہے تھے یہ سننا تھا کہ مجو سی کے چہرے کا رنگ فق ہو گیا۔ اس نے فوراً اپنے گھر کا دروازہ کھو ل دیا اور نہا یت عزت و احترام سے ان کو گھر میں بٹھا یا اور اپنی بیوی سے کہا کہ ان لوگوں کے کھانے پینے کو بندوبست کرو۔ تم نہیں جانتیں کہ یہ کتنے عظیم لوگ ہیں۔
یہ آل رسول ﷺ سے ہیں۔ یہ کہتے ہی اس شخص کی آ نکھوں میں آ نسو آ گئے اور وہ جلدی سے سو دا سلف لینے چلا گیا ابھی اس واقعے کو ایک دن ہی گزرا تھا کہ اس مجوسی کے گھر پر ایک شخص نے دستک دی مجوسی نے دروازہ کھو لا تو پڑ وسی مسلمان حاکم کو پا یا ننگے سر ننے پیر پر یشان حال مسلمان حاکم نے کہا تیرے پاس ایک خاندان آ یا ہے اسکو میرے حوالے کر دے مجوسی نے کہا کہ اب وہ میری پناہ میں ہیں۔ مسلمان نے کہا کہ جا جا تیرا کیا کام تو تو مجوسی ہے وہ مسلمان ہیں اور آل رسول ﷺ سے ہیں تو انکو نہیں رکھ سکتا مجوسی نے کہا کہ جب وہ تیرے پاس آئے تھے تو تو نے ان کو کیوں واپس کر دیا اور اب کیا ہوا کہ ان کو لبنے آ یا ہے مسلمان نے کہا کہ جب میں نے اس خاندان کو واپس کیا اور میں دو پہر کو سو یا تو مجھے رسول اللہ ﷺ خواب میں نظر آ ئے آپ ﷺ نے فر ما یا کہ یہ سامنے جو سونے کا محل ہے ہیرے موتی اور جواہرات سے گنداں یہ ایک ایمان والے کا ہے۔
میں نے کہا حضور ﷺ میں ایمان والا ہوں آپ ﷺ نے فر ما یا کہ تیرے پاس کیا دلیل ہے کہ تو ایمان والا ہے؟ میں گھبرا کر اٹھ گیا اور میں سمجھ گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے دلیل کیوں مانگی یہ سن کر مجوسی کی آنکھوں میں آنسو لیے زور زور سے ہنسنے لگا مسلمان نے حیران ہو کر پو چھا کہ تو ہنس کیوں رہا ہے؟ اس مجوسی نے کہا کہ بن دیکھے سودا کیا تھا تو نے خواب پورا نہیں دیکھا۔ جب رسول اللہ ﷺ کے پاس تو آ یا میں رسول ﷺ کے بر ابر میں میں کھڑا تھا جیسے ہی آ نکھ کھلی میں نے میرے پورے خاندان نے کلمہ پڑ ھ لیا جا جا اپنا کام کر وہ محل میرا ہے۔ اس عظیم خاندان کی مدد کی بدولت اللہ رب العزت نے مجھ سمیت میرے پورے خاندان کو ہدایت دے دی ہے جا جا دیکھ کر سودا کرتا ہے وہ ایمان والا بھی میں ہوں اور وہ محل بھی میرا ہے۔