کسی بزرگ کے حوالے سے آتا ہے کہ ایک رو ز میں حضرت حسن بصریٰ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ کچھ لوگ ایک م۔ردے کو گھس۔یٹ۔تے ہوئے وہاں سے گزرے ۔ حضرت حسن بصری اسے دیکھ کر بے ہ۔وش ہوکر زمین پر گ۔ر پڑے ۔جب انہیں آفاقہ ہوا تو میں نے بے ہوشی کا سبب دریافت کیاانہوں نے فرمایا یہ م۔ردہ کبھی اعلیٰ درجے کے عابدوں اور زاہدوں میں سے تھا۔
میں نے عرض کیا اے ابو سعید ہمیں اس کے بارے میں کچھ بتائیں تو انہوں نے فرمایا یہ شخص اپنے گھر سے نماز اد اکرنے کی نیت سے نکلا تو راستے میں اس کی نظر ایک عیسائی لڑکی پر پڑی اسے دیکھ کر یہ دل دے بیٹھا اور اس کے فتنے میں مبتلا ہوگیا ۔ اس لڑکی نے کہا جب تک تم میرے مذہب میں داخل نہ ہوگے میں تیرے قریب نہ آؤں گی ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی شہ وت اور بے تابی بھی بڑھتی گئی ۔ آخر کار اس پر بدبخ۔تی غالب آگئی اور اس نے لڑکی کی بات مان کر اسلام کاقلادہ اپنی گردن سے اتار کر مذہب عیسائیت قبول کرلیا ۔ جب لڑکی کو اس بات کی خبر ہوئی تو اس نے کہا اے شخص تجھ میں کوئی بھلائی نہیں۔ تو نے گ۔ھٹیا شہ وت کیلئے اپنا وہ دین چھوڑ دیا جس پر تونے اپنی پوری زندگی گزار تھی مگر میں اللہ تعالیٰ کی ابدی نعمتوں کے حصول کیلئے عیسائیت چھوڑ کر دامن اسلام میں آباد ہورہی ہیں۔
پھر اس لڑکی نے سورۃ اخلاص کی تلاوت کی لوگوں کو اس لڑکی کے منہ سے قرآن سن کر بڑی حیرت ہوئی ۔ اس سے پوچھا گیا کیا تم نے یہ سورۃ پہلے سے یاد کررکھا تھا لڑکی نے قسم کھا کر کہا ہر گز نہیں بلکہ میں تو اس سورۃ کے بارے میں کچھ بھی نہ جانتی تھی لیکن جب اس شخص نے مجھ سے اپنی شہ وت پوری کرنے کیلئے اصرار کیا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ میں دوزخ میں داخل ہورہی ہوں اتنے میں اچانک اس شخص کو میری جگہ جہنم میں ڈال دیا گیا یہ خواب دیکھنے کے بعد میں بے حد خوفزدہ ہوئی تو حضرت مالک ؑ نے مجھ سے فرمایا ڈرو مت اللہ تعالیٰ نے اس شخص کو تمہارا فدیہ بنا دیا ہے ۔ پھر کسی نے میرا ہاتھ پک۔ڑا اور مجھے جنت میں داخل کردیا پھر مجھے سورۃ اخلاص سکھائی گئی اور میں نے اسے یاد کرلیا جب میں بیدار ہوئی تو یہ سورۃ مجھے بدستور یاد تھی ۔ حضرت حسن بصریٰ ؑ فرماتے ہیں کہ وہ عورت تو مسلمان ہوکر جنت کی مستحق ٹھہری مگر یہ شخص مرتد ہونے کیوجہ سے ق ت۔ل کردیا گیا اور دوزخی ٹھہرا۔