ہمارے مذہب میں تمام دن اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ ہیں۔مگر جمعہ کا دن ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔جمعہ کے دن اللہ تعالیٰ ایک خاص انعام ورحم فرماتے ہیں۔جمعہ کے دن جہنم کی آگ نہیں سلگائی جاتی۔جمعہ کے دن مرنے والا خوش نصیب شہید کادرجہ رکھتاہے۔اور عذابِ قبر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔جمعہ کی رات دوزخ کے تمام دروازے بند کیے جاتے ہیں۔ جمعہ یوم عید ہے۔ اور تمام دنوں کا سردار ہے۔ اگر جمعہ کو حج آجائے تو وہ حج اکبر ہے ۔
اور اس کا ثواب ستر حج کے بر ابر ہوتا ہے۔ یہ جمعہ کی فضیلت کی وجہ سے ہے۔جمعہ کے دن ایک نیک عمل کا ثواب ستر گنا ہے۔ اسی طرح جمعہ کے دن کا عذاب بھی ستر گنا ہوتا ہے۔ اس لیے جمعہ کے دن ایسے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ جن سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔ جمعہ کی فضیلت کی اہمیت کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ایک پوری سورت “سورت جمعہ” نازل فرمائی ہے۔
جمعہ کے دن کی بہت سی فضیلت ہے ان میں ایک فضیلت جو مسجد میں جلدی جاتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ جو شخص جمعہ کے دن جنابت کے غسل کی طرح اہتمام کے ساتھ غسل کرتا ہے پھر پہلی فرصت میں مسجد جاتا ہے۔ تو گویا اس نے اللہ کی خوش نودی کے لیے اونٹنی قربان کی۔ جو دوسری فرصت میں جاتا ہے گویااس نے گائے قربان کی ۔
جو تیسری فرصت میں جاتاہے گویا اس نے مینڈھا قربان کیا۔ جو چوتھی فرصت میں جاتا ہے گویا اس نے مرغی قربان کی۔ جو پانچویں فرصت میں جاتا ہے گویا اس نے انڈے اللہ کی خو ش نودی حاصل کی۔پھر جب امام خطبے کےلیے نکل آتا ہے تو فرشتے خطبے میں شریک ہو کر خطبے میں شریک ہو جاتے ہیں”َ ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا : کہ جب جمعہ کا دن ہوتا ہے۔تو فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پہلےآنے والا کا نام پہلے اور اس کے بعد آنے والا کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں۔
اسی طرح آنے والوں کا نام اسی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں۔ جب امام خطبہ دینا آتا ہے تو فرشتے اپنارجسٹرڈ جن میں آنے والوں کا نام لکھے گئے ہیں۔لپیٹ دیتے ہیں ۔ اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتےہیں”۔ارشاد باری تعا لیٰ ہے : مومنوں جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے اللہ کے ذکر کی طرف لپکواور خرید وفروخت ترک کر دو۔اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے”۔
دورانِ خطبہ کسی طرح کی بات کرنا حتیٰ کہ نصیحت کرنابھی منع ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا : جس نے جمعہ کے دن دورانِ خطبہ اپنے ساتھی سے کہا خاموش رہو اس نے بھی لہوسے کام لیا۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا:جس نے کنکریوں کا ہاتھ لگایایعنی دورانِ خطبہ ان سے کھیلتا رہایا چٹائی ، کپڑے وغیرہ سے کھیلتا رہا اس نے فضول کام کیا۔اور اس کی وجہ سے جمعہ کا خاص ثواب ضائع کر دیا۔
ہمیں ان باتوں سے اجتناب کیا جائے۔رسول اللہ ﷺ نے جمعے کے دوران گوٹھ لگا کر بیٹھنے سے منع فرما یاہے۔ آدمی اپنے گٹھنے کھڑے کر کے رانوں کو پیٹ سے لگا کر دونوں ہاتھوں کو باندھ لےتو اسے گوٹھ مارنا کہتے ہیں۔حضرت عبداللہ بن بصر ؓ فرماتے ہیں کہ میں جمعے کے دن ممبر کے قریب بیٹھا ہواتھا ایک شخص لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتا ہوا آیا جب کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا :بیٹھ جا ۔۔ تونے تکلیف دی اور تاخیرکی۔ جب آپ خطبے کے دوران جاؤ لوگوں کی گردنوں کو پھلانگنا منع ہے۔ بلکہ پیچھے جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جائے ۔