حضور ﷺ نے ایک بدو سے گھوڑا خریدا ، ایک اعرابی بھی وہی تھا

عمار بن خزیمہ انصاری سے مروی ہے کہ ان کے چچا جو کہ صحابی تھے، نے ان کو بیان کیا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بدّو سے ایک گھوڑا خریدا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا میرے ساتھ آکر گھوڑے کی قیمت وصول کر لو۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تیز رفتار تھے اور بدّو کی رفتار سست تھی، سو یہ بدّو پیچھے رہ گیااور کچھ لوگ اعرابی کے پاس آئے اور اس کے ساتھ گھوڑے کا سودا کرنے لگے۔ انہیں یہ علم نہیں تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے گھوڑے کا سودا طے کر لیا ہے۔ یہاں تک کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جس قیمت میں گھوڑا خریدا تھا۔

ایک آدمی نے گھوڑے کی قیمت اس سے زیادہ لگا دی، اعرابی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پکار کر کہا آپ یہ گھوڑا خریدنا چاہتے ہیں تو خرید لیں ورنہ میں کسی اور کے ہاتھ بیچ رہا ہوں۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اعرابی کی آواز سنی تو رک گئےاور فرمایا: کیایہ گھوڑا میں تم سے خرید نہیں چکا ہوں؟ اس نے کہا:اللہ کی قسم نہیں، میں نے تو آپ کے ہاتھ اسے بیچا ہی نہیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، میں تو اسے تم سے خرید چکا ہوں۔ لوگ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور اعرابی کے اردا گرد اکٹھے ہوگئے اور وہ ایک دوسرے سے باتیں کر رہے تھے کہ اس اعرابی نے کہا: اگر آپ سچے ہیں تو کوئی گواہ پیش کریں، جو گواہی دے کہ میں نے یہ گھوڑا آپ کے ہاتھ فروخت کیا ہے۔

اتنے میں ایک مسلمان نے آگے بڑھ کر اعرابی سے کہا: تجھ پر افسوس ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیشہ سچ ہی کہتے ہیں، جھوٹ نہیں بولتے۔ یہاں تک کہ سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آگئے اور انہوں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی اور اعرابی کی باتیں سنیں، اعرابی کہہ رہا تھا کہ کوئی گواہ پیش کرو جو گواہی دے کہ میں نے یہ گھوڑا آپ کے ہاتھ فروخت کیا ہے۔ سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بولے: میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاتھ یہ گھوڑا فروخت کر دیا ہے۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا تم یہ گواہی کس بنیاد پردے رہے ہو؟ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول آپ کی تصدیق کی بنیاد پر کہا، آپ ہمیشہ سچ ہی بولتے ہیں۔تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا خزیمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اکیلے کی گواہی کو دو گواہوں کے برابر قرار دیا۔

Check Also

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ ایک دن اپنے علاقے کے تندورچی کی دوکان پر گئےاور کہا

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *