حضرت محمدﷺ نے فر ما یا: آخری نندہ جسے اللہ پاک جہنم سے نکا لے گا پتہ نہیں کتنے ہزار سال جہنم میں رہنے کے بعد جب باہر آ ئے گا تو پلٹ کر جہنم کی طرف دیکھے گا اور کہے گا یا اللہ تیرا شکر ہے تو نے مجھے اس درد ناک عذاب سےنجات دے دی اسے سامنے ایک پودا نظر آ ئے گا تو کہے گا اتنا عرصہ بیت گیا نہ ٹھنڈ دیکھی نہ رحمت دیکھی نہ مٹھاس چکھی نہ پانی چکھا تو کہے گا اللہ مجھے اس سائے کے نیچے کر دے تیری بڑی مہربانی۔ اللہ پاک فر ما ئیں گے جا وہ سایہ تجھے نصیب کر دیا کچھ دیر ادھر بیٹھے گا سستا ئے گا اور بار بار جہنم کی طر ف دیکھے گا اور کہے گا ہائے کتنا درد ناک عذاب تھا کتنی طویل رات تھی کتنا طویل دن تھا میں رب کا شکر ادا کرتا ہوں۔
صرف توحید کی نعمت کی وجہ سے اس نے مجھے نکال لیا سامنے ایک ا ور درخت کی طرف نظر جا ئے گی جو اس پودے سے کافی بڑا ہو گا تو کہے گا للہ پاک تجھ سے اور مطالبہ کرتا ہوں آج کے بعد کوئی مطا لبہ نہیں کروں گا۔ اس درخت کے سائے کے نیچے پہنچا دے تیر ی بڑی مہربانی۔ اللہ پاک فرما ئیں گے پکا وعدہ کر تا ہے اے بد بخت ساری زندگی گناہ کر تا رہا اے نا فر مان ، ساری زندگی ساری زندگی میری ایک بات بھی نہیں مانی شکر نہیں کر تا کہ جہنم سے نکال دیا ہے اب فر ما ئش کر تا ہے تو کہے گا اللہ بس یہ آخری درخواست ہے تیر عزت کی قسم اس کے بعد کوئی مطا لبہ نہیں کروں گا بس اس درخت کے نیچے پہنچا دے اللہ پاک فرمائیں گے جا تجھے نصیب کیا۔ ایک اور بڑا درخت دیکھے گا تو پھر تھوڑی دیر کے بعد کہے گا۔
اللہ میں دنیا میں تیری رحمت کو پہچان نہیں سکا اب تو تو اپنی رحمت دکھا بس اس درخت کے نیچے پہنچا دے تیری بڑی مہربانی تیری عزت کی قسم آخری مطا لبہ ہے۔ اب کوئی مطا لبہ نہیں کروں گا اللہ کہے گا اتنا بڑا نا فر مان مجرم آ دمی پھر فر ما ئشیں شروع کر دی ہیں شکر نہیں کر تا جہنم سے نکال دیا ہے تو کہے گا یا اللہ تیری عزت کی قسم بس اب نہیں کہوں گا یہ آخری مطا لبہ ہے تو اللہ پاک فر ما ئیں گے۔ جا تجھے نصیب کیا متعدد بار طرح کر ے گا اور ایک درخت کے نیچے جا کر بیٹھے گا تو تھوڑی دیر وہاں بیٹھنے کے بعد اسے جنت میں ایک مقام نظر آئے گا اسے دیکھے گا تو حقیر ہو جا ئے گا لیکن دل میں خیال آئے گا کہ اب اگر ما نگا تو کہیں اللہ دوبارہ جہنم میں نہ بھیج دے لہٰذا چپ کر کے بیٹھا رہے گا۔
لیکن اندر دل ہی دل میں ابال اٹھیں گے کہ مانگوں لیکن ڈر سے مانگے گا نہیں کہ اتنی دفعہ قسمیں کھا ئیں توڑ دیں کہیں اللہ دوبارہ جہنم میں نہ بھیج دے تو چپ کر کے بیٹھا رہے گا اب اللہ تو اندر کے بھید بھی جا نتا ہے تھوڑی دیر بعد اللہ کہے گا مانگتے کیوں نہیں ہو؟ مانگ کیوں نہیں رہے ہو مجھ سے ؟ تو کہے گا یا اللہ میں نے اتنا ما نگا اب مانگتے شرم آتی ہے تیری اتنی دفعہ قسمیں توڑی ہیں۔ اب تیری قسم توڑتے شرم آتی ہے تو اللہ پاک کہیں گے لگتا ہے تو نے مجھے سمجھا ہی نہیں ہے اے میرے نافرمان بند ے جس نے مجھے پوری زندگی خوش کرنے کا ایک کام بھی نہیں کیا۔
اگر میں تجھے آج تک دنیا کے اندر آدم علی السلام سے لے کر قیامت تک جتنی نعمتیں پیدا کی ہیں ان کو دس سے ضرب دے دوں اور زمین اور آسمان کے مابین جتنی خلا ہے اس کو دس سے ضرب دے دوں اور اتنی بڑی جنت تجھے دے دو تو تو کیا کہے گا؟ تو اس بندے کے منہ سے بے اختیار نکل پڑے گا یا اللہ میں اتنا بڑا گنہگار ہوں اور تو رب ہو کے میرے ساتھ مذاق تو نہ کر۔ تو حدیث میں آتا ہے اللہ رب العزت اس کے جواب میں مسکرا پڑ یں گے اس سے راضی ہو جا ئیں گے اور فر ما ئیں گے۔ مذاق نہیں کر رہا جا تجھے میں نے اتنی بڑی جنت عنا یت کر دی۔