حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں دو خواتین مدینہ کے قاضی کے سامنے پیش ہوئیں جن کے ہمراہ ایک نوزائیدہ بچہ تھا ۔ دونوں نے قاضی کے روبرو یہ دعوی پیش کیا کہ یہ بچہ اس کا ہے ۔ قاضی اس صورتحال کو سمجھ نہ سکا لہذا مقدمہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے روبرو پیش ہوا ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی اس عجیب و غریب مقدمہ کی تھی نہ سلجھا سکے ۔ اس صور تحال میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے گذارش کی کہ مقدمہ انہیں پیش کیا جاۓ ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان خواتین سے کہا کہ انہیں کوئی اعتراض تو نہ ہو گا ۔
اگر بچے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ایک ایک حصہ دے دیا جائے ۔ ان میں سے ایک خاتون اس پر رضا مند ہو گئی ۔ مگر دوسری خاتون نے رونا شروع کر دیا اور کہا کہ میں اس بچے کے ماں ہونے کے کوئی سے دستبردار ہوتی ہوں یہ بچہ دوسری خاتون کو دے دیا جاۓ ۔
حضرت علی رضی اللہ نہ نے فیصلہ دیا کہ یہ بچہ اس عورت کا ہےجس نے روتے ہوئے اور یہ دیکھتے ہوۓ کہ بچے کی جان چلی جاۓ گی دوسری عورت کے حق میں دستبرداری کا اعلان کیا بچے کو اس کے حوالہ کیا ۔