حضور اکرمؐ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہؓ کو اپنے ابن عم حضرت علیؓ کے ساتھ رخصت کیا تو جب حضرت فاطمہؓ اپنے شوہر حضرت علیؓ کے گھر میں داخل ہوئیں تو دیکھا کہ حضرت علیؓ کے پاس تو ایک تکیہ، گھڑا اور کوزے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور زمین پر پتھر کا چورا بچھا ہواہے۔ آنحضرتؐ نے حضرت علیؓ کو پیغام بھیجا کہجب تک میں نہ آ جاؤں اپنی بیوی کے پاس نہ جانا۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد حضور اقدسؐ رونق افروز ہوئے۔
آپؐ نے پانی لانے کا حکم دیا، پانی لایا گیاتو آپؐ نے اس میں کوئی دعا اور ذکر وغیرہ پڑھاجو کچھ پڑھنا اللہ کو منظور تھا، پھر حضرت علیؓ کے چہرے چھڑک دیا، پھر حضرت فاطمہؓ کو بلایا تو و حیا و شرم کے مارے اپنے کپڑوں میں لپٹی ہوئی حاضر خدمت ہوئیںآپؐ نے ان پر بھی وہ پانی چھڑکا۔ اس کے بعد نبی اکرمؐ نے حضرت فاطمہؓ سے فرمایا: ’’یاد رکھو! میں نے تیرا نکاح ایسے شخص سے کیاہے جو مجھے اپنے خاندان میں سب سے زیادہ محبوب ہے۔ پھر حضورِ اقدسؐ، حضرت علیؓ کو یہ فرماتے ہوئے واپس تشریف لے گئے کہ اپنی اہلیہ کو لو۔ اور ان دونوں کے لیے دعائیں کرتے رہے یہاں تک کہ حجرہ سے باہر آ گئے۔