لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ پڑھا کرو،کیو نکہ یہ جنّت کےخزا نو ں میں سےایک خز انہ ہے۔(مسلم، کتا ب الذکرو الدعاء باب استحباب خفض الصوت بالذکر ،حدیث : ۲۷۰۴، ص۱۱۱۲) (2)…ارشادفرمایا:کیا میں تمہیں جنّت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کے بارے میں نہ بتا ؤں؟ عر ض کی،وہ کیا ہے؟ارشا دفرمایا:لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ۔ (مجمع الزوائد ،کتا ب الاذکار، باب ماجاء فی لاحول ولاقوۃ الا باللّٰہ ،۱۰/۱۱۸،حدیث: ۱۶۸۹۷) (3)…ارشادفرمایا:جس نے
لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہِ پڑھا تو یہ (اس کے لئے ) ننانوے(99) بیماریو ں کی دوا ہے، ان میں سب سے ہلکی بیماری رنج وغم ہے ۔ (التر غیب والترھیب ، کتاب الذکر والدعاء، التر غیب فی قول لا حول ولا قوۃ الا با اللہ ،۲/۲۹۱، رقم: (4)…ارشادفرمایا:اےعلی(رضی اللہ عنہ)!میں تمہیں ایسےکلمات نہ بتادوں،جنہیں تم مصیبت کے وقت پڑھ لو، عرض کی ضرورارشادفرمائیے!آپ پرمیری جان قربان!تمام اچھائیاں میں نےآپ ہی سےسیکھی ہیں، ارشادفرمایا:جب تم کسی مشکل میں پھنس جاؤ تواس طرح پڑھو:’’بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ‘‘پس اللہپاک اس کی برکت سےجن بلاؤں کوچاہےگادُورفرمادےگا۔(عَمَلُ الْیَوْمِ وَاللَّیْلَۃِ،ص۱۲۰) اس کے علاوہ علمائے کرام نے بھی لَاحَوْلشریف کی برکتوں کو بیان فرمایا ہے۲۴۴۸
) آج آپ کی خدمت بہت خاص اور مجرب وظیفہ لےکر آئے ہیں ۔ یہ وظیفہ بہت ہی آسان اور مجرب ہے۔ اس وظیفے کی بہت ہی فضیلتوں وبرکات ہیں۔ آج کا وظیفہ جوآپ کو بتائیں گے ۔ بہت سے لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ یہ صرف کسی برے یا ناگوار بات پر کہا جاتا ہے درحقیقت ایسا کچھ نہیں ۔ اس کا معنی اور جس موقع پر بولا جاتا ہے۔ اسے جاننے کا اصل مفہوم واضح ہوجاتا ہے۔ کہ اس ذکر کی فضیلت بہت ہی زیادہ ہے۔ آقا ﷺ نے حضرت عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے فرمایاکہ : کیا میں تمہیں ایسا کلمہ نہ بتاؤں۔ جو کہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ میں نے کہا کیوں نہیں یا رسول اللہﷺ آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ آپ کا دو عالم تاجدار محمد مصطفی ٰ ﷺ نے فرمایا : “لاحول ولا قوۃ الا باللہ “۔ شیخ خالد الظفیری حفیظ اللہ اسی موضوع اپنے خطبے میں
فرماتے ہیںایک مسلمان کو ان کلمات اور اذکا ر کا معنی ومفہوم معلوم ہوجانا چاہیے۔ جو وہ پڑھتا ہے جس سے اس کی تائیدوفائدے اور بندے کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کلمے کا معنی یہ ہے کہ ایک حال سے دوسرے حال میں پلٹنے کی قوت وقدرت بندے کو نہیں مگر اللہ کی مدد سے بندہ ہرکام کرسکتا ہے۔ اس کی مثال ہے کہ جب مومن نمازوں و فلاح کی طرف جاتا ہےتو جواب میں سنت سے ہی یہی کلمہ کہنا ثابت ہے۔ کہ ہم نے سنا اور تائید کی ۔ لیکن اس عبادت کی ادائیگی کےلیے حاضرہونے میں اللہ کی مدد وتوفیق کےمحتاج ہیں۔ جیسا کہ اس کا عام ترجمہ کیا جاتا ہے جو کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے کہ نہیں ہے نیکی کرنے کی توفیق اور گن اہوں سے بچنے کی طاقت
مگر اللہ کی مدد سے ۔ اس عمل کو آپ نے تب پڑھنا ہے۔ جب آپ کسی سخت سے سخت پریشانی میں مبتلا ہوں مصیبت میں مبتلاہوں۔یا عام چلتے پھرتے ، اٹھتے بیٹھتے آپ اس عمل کو کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ آپ جب رات کو سونے لگتے ہیں۔ تب بھی آپ اس عمل کو کرسکتے ہیں۔ جب آپ رات کو سوئیں ہو ں اچانک آنکھ کھل جائے تب بھی آپ اس عمل کوکرسکتے ہیں۔ اب آپ کو وظیفہ بتاتے ہیں۔ وظیفہ کرنے کا طریقہ اچھی طرح سے سمجھ لیں۔ آپ نے اس وظیفےکو دن میں کسی بھی وقت کسی بھی نماز کے بعد ایک سو مرتبہ پڑھنا ہے۔ ” لاحول ولا قوۃ الا باللہ”ان کلمات کو ایک سو مرتبہ پڑھنا ہے۔ اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود پاک پڑھ کر دعاکرنی ہے۔ یا د رہے !
کہ جب آپ نے وظیفہ کرنا ہے۔اپنے مقصد کو، اپنی حاجت کو، اپنی خواہش کوآپ نے اپنے ذہن میں رکھ اللہ تعالیٰ سے خصو صی دعا کرنی ہے۔التجاء کرنی ہے۔ عاجزی اختیار کرکے رو رو کر مانگنا ہے۔ گڑگڑا کر مانگنا ہے۔ انشاء اللہ! بفضل خدا آپ کے تمام بگڑئے ہوئےکام سنو رجائیں گے۔ مشکلات آسانیوں میں بدل جائیں گی۔ اللہ تعالیٰ غیبی مدد کے دروازے آپ پر کھول دےگا۔ اس عمل کواگرآپ اپنی زندگی کا معمول بنالیں گے۔توآپ ان تما م فوائد سے مستفید ہوسکیں گے۔ جن کاذکر آپ کے ساتھ کیاہے۔ اس عمل کوخود بھی کریں ۔ اور اپنے فیملی اوردوسرے رشتہ دار احباب کو بھی بتائیں۔ تاکہ وہ بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔ کیونکہ یہ صدقہ جاریہ ہے اس کا ثواب ملےگا۔