کیا دودھ پینے سے آپ کا وزن بڑھ سکتا ہے؟ دودھ آپ کے جسم کو کس طرح کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے؟

دودھ مکمل غذا ہے:

دودھ ایک مکمل غذا ہے ، اس کے فائدے اور اس کی غذائیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ چھوٹے بچوں کی تو بھرپور اور مکمل غذا کہلائی جا سکتی ہے۔ یہ صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتا ہے۔ دودھ میں موجود کیلشئیم اور میگنیشئیم ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے انتہائی ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ دودھ کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے ۔ خاص کر خواتین اور بچوں کے لئے یہ اہم غذا ہے۔ بچوں اور بڑوں کی ہڈیوں، دانتوں اور پٹھوں کی نشونما میں اس کا کردارکسی پلر سے کم نہیں۔ جس طرح کسی بھی عمارت کی تعمیر میں پلر کا کردار اہم ہوتا ہے اسی طرح جسمانی نشونما میں دودھ کا کردار وہی حیثیت رکھتا ہے۔

دودھ میں شامل غذائیت:

دودھ پینا کیا وزن میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کو اس بات کی ٹینشن ہوتی ہے کہ کہیں دودھ پینے سے وزن نہ بڑھ جائے کیوں کہ اس میں چکنائی کا تناسب کافی ہوتا ہے۔ گو کہ یہ غذائیت سے بھرپور ہے ، جسمانی بیماریوں کو دور بھی کرتا ہے ، بچوں کی غذائی ضروریات کے لئے اہم ہے لیکن کیا اس سے وزن میں اضافہ ممکن ہے؟ اس میں بھی لوگوں کی دو رائے ہیں ، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ دودھ سے وزن میں اضافہ نہیں ہوتا جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ اس میں موجود چکنائی وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہے اس لئے ڈائٹ کرنے والے چکنائی ہٹا اسکمڈ ملک پینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس میں موجود کیلشئیم اور میگنیشئیم آپ کی جسم کی نشونما اور کمزوری کو دور کرتی ہے ۔ یہ جسم میں موجود صحت کے کئی سنگین مسائل ختم کرنے میں مددگار ہے۔

دودھ میں موجود چکنائی:

ہم یہاں ایک بات کی وضاحت کریں کہ دودھ پینا یا دودھ سے وزن بڑھنے میں سب سے اہم سوال یہ ہے کہ دودھ ہے کون سا؟ گائے کا دودھ ہے یا بھینس کا، بکری کا دودھ ہے یا پاؤڈر کا؟ ان سارے دودھ میں فرق ہے چکنائی کا۔ ان سب جانوروں کے دودھ میں باقی غذائیت تو تقریباً یکساں ہوتی ہے لیکن چکنائی کا تناسب مختلف ہوتا ہے، جس کی وجہ سے آپ کہہ سکتے ہیں کہ کچھ دودھ وزن بڑھا سکتے ہیں اور کچھ دودھ وزن نہیں بڑھاتے۔ اس لئے اس سوال کا کہ کیا دودھ پینے سے وزن بڑھتا ہے کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ آپ دودھ استعمال کون سا کر رہے ہیں اس کے معیار پر اس بات کا فیصلہ ہوگا کہ وزن بڑھائے گا یا گھٹائے گا۔

کیا صرف دودھ وزن بڑھائے گا:

لیکن اگر ماہرین کی رائے لی جائے تو ان کی ماہرانہ رائے یہ ہے کہ صرف دودھ سے وزن نہیں بڑھے گا اس کے لئے پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل غذاؤں کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اگر آپ فٹنس کے شوقین ہیں تو پھر آپ کی ڈائٹ میں سے فل کریم ملک تو ویسے ہی نکل جائے گا۔ دوسری کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کی بھی محدود مقدار جسم میں جائے گی تو وزن معتدل رہے گا۔ اور اگر آپ دبلے پتلے نازک اندام ہیں تو پھر یہ بات جان لیں کہ فل کریم ملک سے کم پر کوئی کمپرومائز نہیں کرنا۔ دوسرے پروٹین اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور غذائیں بھی اپنی روٹین کی خوراک میں شامل کریں۔ کوشش یہ کرنی چاہیے کہ متوازن غذا کا استعمال ہمیشہ کیا جائے ، کبھی کبھار کی بدپرہیزی تو چل سکتی ہے لیکن ہمیشہ ہی غیر متوازن غذا کو کھانا آپ کو بھاری پڑ سکتا ہے۔ اپنی عمر، اپنے قدوقامت کو دیکھ کر ،اپنے وزن کو دیکھ کرکیلوریز لیں تاکہ کل کو آپ جسمانی عوارض میں مبتلا نہ ہوجائیں۔

دودھ سے ہونے والے جسمانی عوارض:

اگر دودھ کی غذائیت کی بات ہورہی ہے تو اس موجودہ ماڈرن دور میں وہ لوگ جو انتہائی ہائی جین کا خیال رکھتے ہوئے ٹیٹرا پیک دودھ استعمال کرتے ہیں کہ کھلا دودھ صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ لیکن کیا آپ کو یقین ہے کہ دودھ کے نام پر جو آپ پی رہے ہیں وہ دودھ ہی ہے۔ یا پھر کھلے دودھ کے نام پر جوملاوٹ زدہ دودھ آپ کے پاس پہنچ رہا ہے وہ اسی غذائیت کا حامل ہے جس کی تلاش میں آپ نے دودھ کا انتخاب کیا ہے۔ اب جانوروں کو زیادہ دودھ حاصل کرنے کے لئے طرح طرح کے انجیکشنز لگائے جاتے ہیں جس میں نہ جانے کون کون سے خطرناک اور مضر صحت کیمیکل ہوتے ہیں ، جو اس دودھ کے ذریعے آپ کے جسم میں پہنچ کر فساد برپا کردیتے ہیں۔ اور طرح طرح کی نسوانی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں ان میں موجود ہارمونز خواتین میں ہارمونل مسائل کا سبب، بانجھ پن، پی سی اوز ، وقت سے پہلے بلوغت اور دوسرے عوارض کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔ اسی لئے گاؤں دیہاتوں میں رہنے والے جن کے پاس اپنے جانور ہیں وہ زیادہ صحت مند اور جوان ہیں بہ نسبت شہروں میں ملاوٹ شدہ دودھ اورہائی جین کے نام پر پتہ نہیں کیا کیا پینے والوں سے۔ خالص دودھ دہی مکھن اور دوسری ڈیری اشیاء ایک نعمت ہیں اگر خالص مل سکیں تو۔۔۔۔

Check Also

پریشان مت ہوں بند ناک کھولنے کاسب سے آسان اور تیز ترین طریقہ،مزیدجانیں

 اگر ناک بند ہوجائے یا بہت زیادہ بہنے لگے تو سانس لینا بھی دشوار ہوجاتا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *