عورت ہو کر بھی یہ بہادر جان کی پروہ کیے بغیر مدد کے لئے نکل پڑیں ۔۔۔ نوشہرہ کی مس وزیر سیلاب میں لوگوں کی جانیں بچاتی رہیں، ویڈیو وائرل

پاکستان میں سیلابی صورتحال سے تقریباً ہر صوبہ متاثر ہوا ہے اور تباہی بڑے پیمانے پر ہوئی ہے۔ ایسے میں علاقائی و صوبائی وزراء گھروں میں چھپے بیٹھے ہیں یا اگر کوئی امدادی کام کروائے بھی جا رہے ہیں تو خود ان لوگوں کا درد سننے کے لئے شاید موجود نہیں ہیں وہیں ایسے میں نوشہرہ کی مس وزیر خاتون افسر قرۃ العین کے چرچے ہر جگہ ہو رہے ہیں جو سیلاب کے پانی میں سے گزر کر خود لوگوں کے گھروں میں جا کر ان کی مدد کر رہی ہیں اور خود دن رات سڑکوں پر اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود ہیں۔

نوشہرہ کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرۃ العین وزیر کہتی ہیں: “’میں ایک خاتون ہوں لیکن یہاں مجھے کام مردوں کی طرح کرنا پڑتا ہے اور اب تو یہ فرق بھی ختم ہے، ہم نے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا ہے اس کے لیے مجھے ڈنڈا بھی اٹھانا پڑا ہے۔‘ یہ مشکل کام ہے کیونکہ لوگ سمجھ نہیں رہے تھے کہ کتنا بڑا خطرہ ہو سکتا ہے۔ مجھے فیلڈ میں اب 12 سال ہو چکے ہیں اور اب میرے لیے یہ خاتون اور مرد کا فرق ختم ہو گیا ہے، اب ہم سب مل کر کام کرتے ہیں یہ نہیں کہ میں خاتون ہوں، ہاں یہ درست ہے کہ مجھے میرے عملے کی مکمل حمایت حاصل ہوتی ہے میرے ساتھ پولیس اور اور دیگر عملہ موجود ہوتا ہے۔ پانی میں جانا اور گھر گھر جا کر لوگوں کو نکالنا اس لیے مشکل تھا کہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں کہ کیا ہو سکتا ہے اور انھیں سمجھانے کے لیے میں خود وہاں گئی۔ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنا ان کی ڈیوٹی تھی اور اس کے لیے مرد اور خاتون کی بات نہیں ہے اب ہم سب ایک طرح کے ہیں بس کام کرنا ہوتا ہے۔

ان کی ڈنڈا اٹھائے لوگوں کے گھروں میں جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی جس کے بعد لوگوں نے انہیں خوب سراہا اور یونہی عوام کی خدمت کرنے پر ڈھیروں دعائیں دیں۔ مس وزیر نے یہ بھی کہا کہ ایک خاتون ہونے کے ناطے مجھے معلوم ہے کہ کچن کتنا اور کیسے صاف رکھا جاتا ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کے لیے ان ہوٹلز کی کچن دیکھتی ہیں تاکہ لوگوں کو صاف اور بہتر کھانا مل سکے۔

Check Also

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ ایک دن اپنے علاقے کے تندورچی کی دوکان پر گئےاور کہا

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *