امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ایک دفعہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر پہنچے ۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی بیٹیوں کو بتایا کہ ایک بہت بڑے عالم آۓ ہیں ، ان کے لیے اچھا سا کھانا تیار کر دیں ۔ چنانچہ بیٹیوں نے کھانا بنا کر کمرے میں رکھ دیا ، رات کو تہجد کے لیے مصلی بھی رکھ دیا اور وضو کے لیے لوٹا بھی ۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے کھانا کھایا اور کچھ دیر بات چیت کرنے کے بعد لیٹ گئے ، علی الصبح نماز فجر کے لیے مسجد میں تشریف لے گئے ۔ بچیاں کمرے میں صفائی کرنے کے لیے آئیں تو دیکھا کہ برتن میں جو دو تین آدمیوں کا کھانا رکھا تھا وہ سارا ختم ، مصلی جیسا رکھا تھا ویسے ہی پڑا تھا ، پانی جیسے بھرا تھا ، جوں کا توں موجود تھا ۔ یہ دیکھ کر بڑی حیران ہوئیں اور ساتھ ہی ذہن میں کچھ بد گمانی سی بھی پیدا ہو گئی کہ ان کی تعریفیں تو بہت سنی تھیں ، مگر معاملہ تو ایسا نہیں ، تہجد بھی نہیں پڑھی اور صبح بھی بے وضو ہی چلے گئے ۔ جب امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ گھر آۓ تو بیٹیوں نے ساری بات کہہ سنائی ۔ اس دور کی کیا بات تھی وہ سچے اور کھرے لوگ تھے ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کو بچیوں کی بات سے آگاہ کر دیا ۔ دہ فرمانے لگے : بات یہ ہے کہ جب میں نے کھانے کا پہلا لقمہ کھایا ،
تو میرے دل و دماغ پر عجیب قسم کے انوارات ظاہر ہونا اشروع ہوگئے اور ہر لقمہ پر روحانی کیفیت بڑھتی جا رہی تھی ۔ میں نے سوچا کہ یہ اس پاکیزہ رزق کا اثر ہے ، معلوم نہیں زندگی میں ایسا حلال اور پاک رزق پھر مجھے نصیب ہوگا یا نہیں ، اس لیے میں نے خوب پیٹ بھر کر کھایا ۔ پھر بستر پر جب میں سونے کے لیے لیٹا تو میرے دل و دماغ میں قرآن پاک کی آیتیں اور احادیث نبویہ محضر ہونے لگیں ( سامنے آنے لگیں ) اور بہت سے مسائل کا حل مجھ پر منکشف ہونے لگا ، اس کیفیت میں رات گزری ۔ معمول کے مطابق جب نماز تہجد کی جانب میرا دھیان ہوا ، تو میں نے دل ہی دل میں سوچا کہ علم کا ایک باب سیکھنا ہزار رکعت نوافل پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے ، لہذا میں نے اپنی ساری توجہ انہیں مسائل علمیہ کے استنباط واستخراج ( حل کرنے ) کی جانب ہی رہی ، یہاں تک کہ نماز فجر کا وقت ہو گیا اور میں مسجد چلا گیا ۔ رات بھر آنکھ لگی نہ وضو ٹوٹا اور یہی وجہ تھی کہ وہ وضو کے لیے آپ کا رکھا ہوا پانی اور جاۓ نماز بھی وہیں اسی حالت میں رکھا رہا اور استعمال کی نوبت ہی نہ آئی اور میرا گمان ہے کہ یہ آپ کے پاکیزہ رزق کی برکت کا اثر تھا ۔