رونگٹے کھڑے کر دینے والا سچا اور سبق آموز واقعہ

ہلے پڑوس میں ایک ڈاکٹر صاحب رہتے تھے جنہوں نے فنرکس میں پی ایچ ڈی کی ہوئی تھی اور پورے علاقے میں واحد پی ایچ ڈی شخصیت تھے ۔ وہ زیادہ تر ملک سے باہر ہی رہتے تھے اور جب بھی واپس پاکستان آتے تو اپنے آبائی گاؤں میں ضرور آتے ۔ ایک دن ان کے والد کا انتقال ہوا تو انہیں اچانک واپس آنا پڑاو نماز جنازہ میں ملک بھر کے لوگوں نے شرکت کی لوگوں کا ایک بہت بڑا ہجوم تھا نماز جنازہ کے بعد ڈاکٹر صاحب زمین پر بیٹھ کے رو رہے تھے میں ان کے پاس گیا اور تسلی دی

مگر اس کی سسکیوں میں کمی نہ آ سکی ، دو دن کے بعد ڈاکٹر صاحب مجھے ملے اور کہنے لگے مولوی صاحب مجھے اپنے باپ کی اچانک موت کا بہت دکھ ہے ابھی تو میں اپنے باپ کی خدمت کرنا چاہتا تھا مگر قسمت نے موقع ہی نہیں دیا مگر ایک تم اس سے بھی زیادہ ہے جو مجھے قدر ہی اندر کھائے جا رہا ہے اور میرے اس غم میں کسی قسم کی کمی نہیں ہو پا رہی ۔ میں نے ڈاکٹر صاحب سے پوچھا کہ آپ مجھے بتائیں اور اپنے اس غم میں شریک کریں کیونکہ غم بانٹنے سے کم ہوتا ہے ۔ ۔

ڈاکٹر صاحب نے کہا میرے والد کی بڑی خواہش تھی کہ میں بڑا آدمی بنوں بچپن سے لے کر جوانی تک وہ میری پڑھائی پر خرچ کرتے رہے جب میرا پی ایچ ڈی میں ایڈیشن ہوا تو پیسے کم پڑ گئے تھے پھر ابا جان نے اپنا پسندیدہ گھوڑا نیچ کر پیسوں کا بندوبست کیا ۔ پھر میں لکھ کر بہت بڑا آدمی بن گیا اور میرے باپ کا یہ خواب پورا ہو گیا آج میرے والد کا نماز جنڈہ تھا تو امید ہے کہ سب نے نماز پڑھی ہو گی لیکن میں چپ چاپ پڑھ

پیچھے کھڑا رہا میرے والد نے مجھے دنیاوی علوم اتنے سکھاۓ کہ میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر بن گیا مگر مجھے دین سے اتنا بے خبر رکھا کہ والد کی میت میرے سامنے پڑی تھی مگر مجھے نماز جنازہ پڑھنی بھی نہیں آ رہی تھی میں بس یوں ہی کھڑا رہا ۔ یہ حال آج کل ہر دوسرے گھر آنے کا ہے ایک باپ ہونے کی حیثیت سے ہماری یہ کوشش ہوتی ہے کہ ہماری اولاد ترقی کے منازل طے کرتی رہے معاشرے میں ان کا ایک مقام ہونا چاہیے مگر افسوس ہے کہ دینی تعلیمات پر اتنی توجہ نہیں دیتے ۔ آپ کی اولاد آپ کا طریقہ ہے ان کو دین کی طرف راغب کریں تاکہ مرنے کے بعد بھی یہ آپ کے کام آ سکے ۔

Check Also

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ ایک دن اپنے علاقے کے تندورچی کی دوکان پر گئےاور کہا

ایک مشہور عارف تھے.وه اپنی سادگی کے عالم میں پرانے اور بوسیده لباس کے ساتھ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *