آج آپ کی خدمت میں ایک زبردست سا وظیفہ پیش کرنے جارہے ہیں۔ وظیفے کو بتانے سے پہلے آپ اس وظیفے کی فضیلت جان لیں۔ یہ جو وظیفہ ہے وہ ایک حدیث ہے۔ یعنی آ پ رسول کریم ﷺ کا قول و فعل ہوتا ہے وہ حدیث کہلاتی ہے۔ یہی سمجھ لیں آپ رسول کریمﷺ کا بتایا ہوا یہ عمل ہے۔ حدیث ہے۔ تو آپ نے اس کی اہمیت تب پتہ لگ گئی ہوگی۔ تو آپ نے یہ عمل ضرور کرنا ہے
انتہائی زبردست عمل ہے۔ انشاءاللہ اس عمل کرکے آپ جو کچھ مانگیں گے ۔ اللہ پاک آپ کو عطافرمائیں گے۔ آپ کو حدیث بیان کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ وظیفہ بھی بتائیں گے۔ آپ نے اس وظیفے کو کس طرح سے کرنا ہے۔ حضرت حسن ؒ فرماتے ہیں کہ حضرت سمراء بن جندب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں حدیث نہ سناؤں جو میں نے حضور اکرم ﷺ سے کئی مرتبہ سنی اور حضر ت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضٰی اللہ عنہ سے کئی مرتبہ سنی ہے۔ حضرت حسن ؒ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ ضر ور سنائیں حضرت سمرارضی اللہ عنہ نے فرمایا :جو شخص صبح اور شام یہ دعا پڑھے ۔
وہ دعا یہ ہے “اَللّٰھُمَّ اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنْتَ تَھْدِیْنِیْ وَاَنْتَ تُطْعِمْنِیْ وَاَنْتَ تَسْقِیْنِیْ وَاَنْتَ تُمِیْتُنِیْ وَاَنْتَ تُحْیِنِیّ”ترجمہ :” کہ اے اللہ ! آپ نے ہی نے مجھے پیدا کیا اور آپ ہی مجھے ہدایت دینے والے ہیں اور آپ ہی مجھے کھلاتے ہیں۔ اور آپ ہی مجھے کھلاتے ہیں۔ اور آپ ہی مجھے ماریں گے۔ اور آپ ہی مجھے زندہ کریں گے” ۔ آپ نے اس دعا کا ورد زیادہ سے زیادہ کرناہے۔آپ نے اس کو صبح اور شام کرنا ہے۔ تو جنتا زیادہ ہوسکے تو آپ نے اس کا ورد کرنا ہے۔ آپ نے صبح بھی ،دن میں بھی اور شام میں بھی اس کا ورد کرناہے۔ اور اس کے بعد یہ دعا کرنی ہے۔ انشاءاللہ رب العزت آپ کی دعا ضرور قبول ہوگی ۔ اور جو بھی آپ کی حاجت ہوگی وہ ضرور پوری ہوگی۔