میرے نبی کا ذکر ہمیشہ بلند رہے گا

وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴)
ترجمہ: کنزالعرفان
اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کردیا۔
تفسیر: ‎صراط الجنان
{وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ: اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کردیا۔} مفسرین نے سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذکر بلندہونے کی مختلف تَوجیہات بیان کی ہیں۔

(1)…حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانا اور ان کی اطاعت کرنا مخلوق پر لازم کر دیا ہے حتّٰی کہ کسی کا اللّٰہ تعالیٰ پر ایمان لانا،اس کی وحدانیّت کا اقرار کرنا اوراس کی عبادت کرنا اس وقت تک مقبول نہیں جب تک وہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ پر ایمان نہ لے آئے اور ان کی اطاعت نہ کرنے لگے۔ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ ‘‘(النساء:۸۰)
ترجمۂکنزُالعِرفان: جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللّٰہ کا حکم مانا۔
اور ارشاد فرمایا: ’’فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا ‘‘(النساء:۶۵)
ترجمۂکنزُالعِرفان: تو اے حبیب!تمہارے رب کی قسم،یہ لوگ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنالیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے کوئی رکاوٹ نہ پائیں اوراچھی طرح دل سے مان لیں۔

حضرت عبد اللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ اگر کوئی اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کرے ،ہر بات میں اس کی تصدیق کرے اورسرورِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی رسالت کی گواہی نہ دے تو یہ سب بے کار ہے اور وہ کافر ہی رہے گا۔
(2)…حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا ذکر کیا جاتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ نے اذان میں ،اقامت میں ،نماز میں ،تشہد میں ،خطبے میں اور کثیر مقامات پر اپنے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر کیا ہے۔

حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام سے اس آیت کے بارے میں دریافت فرمایا تو اُنہوں نے عرض کی:اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ جب میرا ذکر کیا جائے تو میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے۔

اورحضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کا ذکر دنیا و آخرت میں بلند کیا، ہر خطیب اورہر تشہد پڑھنے والا ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ ‘‘ کے ساتھ ’’ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہ ‘‘ پکارتا ہے۔
رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے نام کی طرف ان کے نام کی نسبت کی ہے اور نبوت و رسالت کے وصف کے ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کا ذکر کیا جبکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے علاوہ دیگر انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر ان کے اَسماء کے ساتھ کیا ہے۔
سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ پر ایمان لانے کا عہد لیا۔( تاویلات اہل السنہ، الشرح، تحت الآیۃ: ۴، ۵ / ۴۸۲، تفسیر بغوی، الشرح، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۴۶۹، ملتقطاً)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت سے متعلق فرماتے ہیں :یعنی ارشاد ہوتا ہے اے محبوب ہمارے !ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کیا کہ جہاں ہماری یا دہوگی تمہارا بھی چرچاہوگا اور ایمان بے تمہاری یاد کے ہرگز پورا نہ ہوگا،آسمانوں کے طبقے اورزمینوں کے پردے تمہارے نامِ نامی سے گونجیں گے ، مؤذن اذانوں اور خطیب خطبوں اورذاکرین اپنی مجالس اور واعظین اپنے مَنابر پر ہمارے ذکر کے ساتھ تمہاری یا د کریں گے ۔ اشجار واَحجار، آہُو وسوسمار(یعنی ہرن اور گوہ)ودیگر جاندار واطفالِ شیرخوار ومعبودانِ کفار جس طرح ہماری توحید بتائیں گے ویسا ہی بہ زبان فصیح وبیان صحیح تمہارامنشورِ رسالت پڑھ کر سنائیں گے ،

چار اَکنافِ عالَم میں لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ کا غلغلہ ہوگا، جز (سوائے)اشقیائے ازل ہر ذرہ کلمۂ شہادت پڑھتا ہوگا، مسبحانِ ملاء اعلیٰ کو ادھر اپنی تسبیح وتقدیس میں مصروف کروں گا اُدھر تمہارے محمود، درودِ مسعود کا حکم دوں گا ۔عرش وکرسی، ہفت اوراقِ سدرہ ، قصورِجناں ، جہاں پر اللّٰہ لکھوں گا، مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ بھی تحریر فرماؤں گا ، اپنے پیغمبروں اور اولُوا الْعزم رسولوں کو ارشاد کروں گا کہ ہر وقت تمہار ادم بھریں اورتمہاری یاد سے اپنی آنکھوں کو روشنی اورجگر کو ٹھنڈک اورقلب کو تسکین اور بزم کو تزئین دیں ۔ جو کتاب نازل کروں گا اس میں تمہاری مدح وستائش اورجمالِ صورت وکمالِ سیرت ایسی تشریح وتوضیح سے بیان کروں گا کہ سننے والوں کے دل بے اختیار تمہاری طرف جھک جائیں اورنادیدہ تمہارے عشق کی شمع ان کے کانوں ، سینوں میں بھڑک اٹھے گی ۔

ایک عالَم اگر تمہارادشمن ہوکر تمہاری تنقیصِ شان اورمحوِ فضائل میں مشغول ہوتو میں قادرِ مُطلق ہوں ، میرے ساتھ کسی کا کیا بس چلے گا۔ آخر اسی وعدے کا اثر تھا کہ یہود صدہا برس سے اپنی کتابوں سے ان کا ذکر نکالتے اورچاند پر خاک ڈالتے ہیں تو اہلِ ایمان اس بلند آواز سے ان کی نعت سناتے ہیں کہ سامع اگر انصاف کرے بے ساختہ پکار اٹھے ۔ لاکھوں بے دینوں نے ان کے محوِ فضائل پر کمر باندھی ، مگر مٹانے والے خود مٹ گئے اور ان کی خوبی روز بروز مترقی رہی
رفعتِ ذکر ہے تیرا حصّہ دونوں عالَم میں ہے تیرا چرچا
مرغِ فردوس پس از حمد ِخدا تیری ہی مدح و ثنا کرتے ہیں
اور فرماتے ہیں :
وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ کا ہے سایہ تجھ پر
بول بالا ہے ترا ذِکر ہے اُونچا تیرا
مِٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائیں گے اعدا تیرے
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا
تو گھٹائے سے کسی کے نہ گھٹا ہے نہ گھٹے
جب بڑھائے تجھے اللّٰہ تعالیٰ تیرا

Check Also

کشائش رزق کی دعا

رزق کی کشادگی کے لیے تین دعائیں تنگی رزق کی شکایت پر ایک بار مفتی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *